Thursday 5 September 2024

قلمکار لفظ رکتے ہی نہیں کاغذ پر

 قلمکار


لفظ رُکتے ہی نہیں کاغذ پر

کبھی جُگنو، کبھی تِتلی سے اُڑے جاتے ہیں

سادہ قِرطاس کا رہتا ہے اگرچہ سِینہ

زخم جیسے میرے سِینے میں ہُوئے جاتے ہیں

دامنِ صبر تار تار ہُوا

اور ہم ہیں کہ سِیے جاتے ہیں


فرح ناز

No comments:

Post a Comment