Wednesday 2 October 2024

جب تک دل میں گھاؤ نہیں تھا

 جب تک دل میں گھاؤ نہیں تھا

جیون میں بھٹکاؤ نہیں تھا

بیری پہلے بھی ہوتی تھی

آنگن میں پتھراؤ نہیں تھا

انسانی تاریخ سے پہلے

انسانی ٹکراؤ نہیں تھا

ان صدیوں کو ڈھونڈ کے لاؤ

جب جھُوٹا بہلاؤ نہیں تھا

جب تعبیریں مِل جاتی تھیں

تب خوابوں کا بھاؤ نہیں تھا

ذہنوں میں ہیجان ہے اب تو

پہلے بھی ٹھہراؤ نہیں تھا


عابد اختر

No comments:

Post a Comment