Wednesday 2 October 2024

مانی ہے کسی نے کب کسی کی

 مانی ہے کسی نے کب کسی کی

فطرت ہی یہی ہے آدمی کی

ہر سانس ہماری زندگی کی

دیتی ہے دُہائی آپ ہی کی

سو بار گئے ہیں ان کے آگے

جی ہی میں رہی ہے حیف جی کی 

کیا کہیے اسے جو رُوٹھ کر بھی

کرتا رہے بات آپ ہی کی

بُوجھی نہ گئی کسی سے اب تک

سیدھی سی پہیلی زندگی کی

ہیں آج وہ کچھ بھرے بھرے سے

کیا میں نے وفا میں کچھ کمی کی

چپ ہو گئے بات کرتے کرتے

یاد آ گئی کیا رضا کی؟


امیر رضا مظہری

No comments:

Post a Comment