مکۂ جبر میں
کعبۂ خواب
پھر آندھیوں کے نشانے پہ ہے
ہاتھیوں والے
طاقت کے نشے میں
سب روندنے
کی ہوا میں ہیں
اور وسوسوں کی کمندیں فضا میں ہیں
آج کے ابرہہ کے لیے
سوچ کنکر ہے
اور تم ابابیل ہو
واہموں کے مکینو
دلوں میں دھڑکتے ہوئے ڈر سے نکلو
گھر سے نکلو
احمد فرہاد
No comments:
Post a Comment