Thursday 3 October 2024

سوچ کنکر ہے اور تم ابابیل ہو

 مکۂ جبر میں

کعبۂ خواب 

پھر آندھیوں کے نشانے پہ ہے 

ہاتھیوں والے 

طاقت کے نشے میں 

سب روندنے 

کی ہوا میں ہیں 

اور وسوسوں کی کمندیں فضا میں ہیں

آج کے ابرہہ کے لیے 

سوچ کنکر ہے

اور تم ابابیل ہو 

واہموں کے مکینو

دلوں میں دھڑکتے ہوئے ڈر سے نکلو

گھر سے نکلو


احمد فرہاد

No comments:

Post a Comment