تُو نہیں تو گھنا اندھیرا ہوں
میں تِرے قُرب میں چمکتا ہوں
سانس لیتا ہوں ایک عادت میں
زندگی تو گُزار بیٹھا ہوں
میری منزل یہاں نہیں اے دوست
میں یہاں سانس لینے ٹھہرا ہوں
اب سفر میرا اختتام پہ ہے
اس کے در پر پہنچنے والا ہوں
خُوب گُزری مِری محبت میں
سوچتا ہوں تو شُکر کرتا ہوں
کنور امتیاز احمد
No comments:
Post a Comment