بہت دور تک ساتھ اس کا رہا
بہت دیر تک وقت ٹھہرا رہا
میں تکتا رہا دیر تک آسماں
مِری آنکھ میں ایک تارا رہا
کسی کو نہ کر پائے ہم مطمئن
عجب زندگی کا جھمیلا رہا
جو منظر نگاہوں سے اوجھل رہے
ان آنکھوں میں ان کا ہی ڈیرا رہا
یہ خوابوں کی دنیا بھی کیا خوب ہے
جدھر بھی گئے اک اجالا رہا
سمندر کو ہم نے کھنگالا بہت
بڑی دور پھر بھی کنارا رہا
احسن رضوی
No comments:
Post a Comment