Wednesday, 11 December 2024

بہت دور تک ساتھ اس کا رہا

 بہت دور تک ساتھ اس کا رہا

بہت دیر تک وقت ٹھہرا رہا

میں تکتا رہا دیر تک آسماں

مِری آنکھ میں ایک تارا رہا

کسی کو نہ کر پائے ہم مطمئن

عجب زندگی کا جھمیلا رہا

جو منظر نگاہوں سے اوجھل رہے

ان آنکھوں میں ان کا ہی ڈیرا رہا

یہ خوابوں کی دنیا بھی کیا خوب ہے

جدھر بھی گئے اک اجالا رہا

سمندر کو ہم نے کھنگالا بہت

بڑی دور پھر بھی کنارا رہا


احسن رضوی

No comments:

Post a Comment