جسارت محبت کی کر کے تو دیکھو
کبھی معجزے اس جگر کے تو دیکھو
سمندر سے بر تر ہیں خشکی کے گرداب
ذرا ساحلوں پر اتر کے تو دیکھو
ازل سے ہی منظر کے رنگوں میں گم ہو
کبھی رنگ حُسنِ نطر کے تو دیکھو
بہت کچھ ہے کہنا مری خامشی نے
گھڑی دو گھڑی تم ٹھہر کے تو دیکھو
یہ دیوار و در منتظر تھے تمہارے
انہیں اک دفعہ آنکھ بھر کے تو دیکھو
فیضان قادر
No comments:
Post a Comment