نگر میں ان کے جینا چاہتا ہوں
میں ساحل پر سفینہ چاہتا ہوں
ابھی طیبہ کا منظر دیکھنا ہے
ابھی کچھ اور جینا چاہتا ہوں
لب پر ذکرِ احمدﷺ ہو ہمیشہ
نگاہوں میں مدینہ چاہتا ہوں
سلیقہ آئے گا فُرقت کا کیسے
میں قُربت کا قرینہ چاہتا ہوں
نثار ان کے کرم کی آس مجھ کو
انہیں ہاتھوں سے پینا چاہتا ہوں
نثار راہی
No comments:
Post a Comment