حقیقت جان لینا چاہتا ہوں
تجھے پہچان لینا چاہتا ہوں
مجھے ادراک اپنا ہو گیا ہے
تجھے اب مان لینا چاہتا ہوں
مصائب، دھوپ، سایہ، تری یادیں
یہ چادر تان لینا چاہتا ہوں
دو عالم جب مِرے اپنے تھے مولا
وہی اوسان لینا چاہتا ہوں
مِرے اندر ہی اب جینے لگا ہے
میں جس کی جان لینا چاہتا ہوں
شمیم آسان ہو گا بھول جانا
خلش انجان لینا چاہتا ہوں
سخاوت شمیم
No comments:
Post a Comment