جب حقیقت ان لبوں پر آئے گی
ہر طرف اک کھلبلی مچ جائے گی
پھول سے بچوں کو غربت کی چبھن
زہر کھانے پر ابھی اکسائے گی
روشنی سے تیرگی میں آئیے
زندگی کیا ہے، سمجھ آ جائے گی
یہ تعلق بوجھ ہے تو توڑ دو
اجنبیت خوب ہے، کام آئے گی
ایسا لگتا ہے کہ اب ناگن کوئی
ناگ سے مجھ کو ضیاء ڈسوائے گی
حسن ضیا
No comments:
Post a Comment