چپ چاپ زندہ رہنے کی راہیں ٹٹولیے
بے وجہ نفسیات کی گِرہیں نہ کھولیے
دستک سی ہو رہی ہے سرِ منزلِ خیال
شاید کہ آ گئے ہیں وہ، دروازہ کھولیے
باتیں بڑی ہیں وقت بہت کم ہے دوستو
کچھ مجھ کو کہنے دیجیے کچھ آپ بولیے
اب تیرے ہاتھ ترکِ وفا کی ہے بات چیت
میں نے تو تیری چاہ سے اب ہاتھ دھو لیے
ڈاکٹر کنول فیروز
No comments:
Post a Comment