رنج و غم راحت و زندگی دیکھ کر
بات کرتے ہیں ہم آدمی دیکھ کر
ان کی آنکھوں سے آنسو برسنے لگے
انجمن میں ہماری کمی دیکھ کر
آپ دامن سے اپنے ہوا دے گئے
غم کی چنگاری دل میں دبی دیکھ کر
انگلیاں شہر والے اٹھانے لگے
اس گلی میں ہمیں اجنبی دیکھ کر
یاد کرتے رہے آپ کو رات بھر
اپنے آنگن میں ہم چاندنی دیکھ کر
دل کے بیتابیاں حد سے بڑھنے لگیں
بے سبب آپ کی برہمی دیکھ کر
جام دیجے مگر شرط اتنی سی ہے
آپ مسعود کی تشنگی دیکھ کر
مسعود بھوپالی
No comments:
Post a Comment