Friday, 13 December 2024

لاکھ خوشیوں کا اقتباس ملا

 لاکھ خوشیوں کا اقتباس ملا

پھر بھی دل غم کے آس پاس ملا

دوستوں میں خوشی تلاش نہ کر

جو بھی مجھ کو ملا اداس ملا

سچ کی گردن پہ جھوٹ ہے اب تک

حق سے ہر اک ہی نا شناس ملا

 گرد آلود آئینہ ہیں سبھی

گرد کا جسم کو لباس ملا

درد الفت کا آئینہ میں ہوں

یوں گلے مجھ سے غم شناس ملا

ہے سمندر کی پیاس دل میں شبھم

پھر بھی خالی ہمیں گلاس ملا


شبھم کشیپ

No comments:

Post a Comment