Thursday, 5 December 2024

چاند رہتا تھا یہاں اب کیا رہا

 چاند رہتا تھا یہاں اب کیا رہا

شہر دل تنہا نہ تھا، تنہا رہا

زینہ زینہ خواب لہراتے رہے

صبح تک آنکھوں میں اک چہرہ رہا

رفتہ رفتہ بجھ گئیں سب مشعلیں

اس کی یادوں کا دیا جلتا رہا

خشک آنکھوں میں سمندر سو گئے

بند کمروں میں کوئی روتا رہا

آخرِ شب سو گئیں تنہائیاں

درد کا رشتہ یہاں تنہا رہا

آنے والی ساعتیں پتھرا گئیں

"دیر تک محفل میں سناٹا رہا"


عشرت رومانی

No comments:

Post a Comment