Friday, 13 December 2024

میرے اندر شور بہت ہے

 میرے اندر شور بہت ہے

شاید کوئی اور بہت ہے

سناٹوں میں گونج ہے کیسی

اس چپ میں بھی شور بہت ہے

آس امید کو باندھیں کیسے

ٹوٹی دل کی ڈور بہت ہے

دیوانوں کی حد نہ پوچھو

چاند کو ایک چکور بہت ہے

ساتھ سفر میں دے گا کیسے

دل میں جس کے چور بہت ہے

حنا! غزل میں لکھ ڈالیں گے

لفظوں پر اب زور بہت ہے


حنا رئیس

No comments:

Post a Comment