نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا
ہے ساری چیز پرائی تو رونا دھونا کیا
یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں
ہوا نے شمع بجھائی تو رونا دھونا کیا
اسی نے ہاتھ بڑھایا تھا دوستی کے لئے
اسی نے بات بڑھائی تو رونا دھونا کیا
مِرے عزیز ہی جب میرے منحرف نکلے
ہوئی خلاف خدائی تو رونا دھونا کیا
ہزار سال کے جب بوڑھے مر گئے شوقی
کمائی چیز گنوائی تو رونا دھونا کیا
محمد عامر شوقی
No comments:
Post a Comment