Monday, 9 December 2024

نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا

 نصیب میں ہے جدائی تو رونا دھونا کیا 

ہے ساری چیز پرائی تو رونا دھونا کیا 

یہاں تو اپنے ہی اپنوں کو مار دیتے ہیں 

ہوا نے شمع بجھائی تو رونا دھونا کیا 

اسی نے ہاتھ بڑھایا تھا دوستی کے لئے 

اسی نے بات بڑھائی تو رونا دھونا کیا 

مِرے عزیز ہی جب میرے منحرف نکلے 

ہوئی خلاف خدائی تو رونا دھونا کیا 

ہزار سال کے جب بوڑھے مر گئے شوقی

کمائی چیز گنوائی تو رونا دھونا کیا 


محمد عامر شوقی

No comments:

Post a Comment