Sunday, 8 December 2024

یاد تیری کسی خوشی کی طرح

 یاد تیری کسی خوشی کی طرح

مجھ سے ملتی ہے اجنبی کی طرح

ہے اندھیرا مِرا اکیلا پن

تم چلے آؤ روشنی کی طرح

یہ ازل سے ابد کی دوری بھی

سلسلہ ہے تِری گلی کی طرح

دشمنی میں نہ تھا کوئی خطرہ

اب تعلق ہے دوستی کی طرح

فطرت عشق میں ہے جولانی

ان کے جلووں کی تازگی کی طرح

ہائے، شامِ فراق کا عالم

ہر نفس ہے کسی صدی کی طرح

موت کا یوں تو ڈر نہیں، لیکن

ہو کہیں وہ بھی زندگی کی طرح

دل پہ گزری ہے کیا شمیم نہ پوچھ

جب ملا ہے کوئی کسی کی طرح


سخاوت شمیم

No comments:

Post a Comment