عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اے ہم سفرو ٹھہرو یہ شہر مدینہ ہے
اس شہر میں مرنا ہے اس شہر میں جینا ہے
سانسوں میں ہے ذکرِ حق آنکھوں میں مدینہ ہے
دل میں شہِ بطحٰیؐ کی الفت کا خزینہ ہے
امداد کا طالب ہوں، آ جائیے دم بھر کو
گردش میں مقدر ہے طوفاں میں سفینہ ہے
اے غارِ حرا والے! ہے وقتِ مسیحائی
مجروح مِرا دل ہے، زخمی مِرا سینہ ہے
یا رب! کبھی دیکھیں ہم طیبہ کے گلے کوچے
جیتے ہیں مگر ایسا جینا کوئی جینا ہے
منظر کو نہ چھیڑا تم عاشق ہے محمدؐ کا
آواز لگا دے گا کیا دور مدینہ ہے
منظر ہاشمی
No comments:
Post a Comment