Friday, 6 December 2024

اے ہمسفرو ٹھہرو یہ شہر مدینہ ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اے ہم سفرو ٹھہرو یہ شہر مدینہ ہے

اس شہر میں مرنا ہے اس شہر میں جینا ہے

سانسوں میں ہے ذکرِ حق آنکھوں میں مدینہ ہے

دل میں شہِ بطحٰیؐ کی الفت کا خزینہ ہے

امداد کا طالب ہوں، آ جائیے دم بھر کو

گردش میں مقدر ہے طوفاں میں سفینہ ہے

اے غارِ حرا والے! ہے وقتِ مسیحائی

مجروح مِرا دل ہے، زخمی مِرا سینہ ہے

یا رب! کبھی دیکھیں ہم طیبہ کے گلے کوچے

جیتے ہیں مگر ایسا جینا کوئی جینا ہے

منظر کو نہ چھیڑا تم عاشق ہے محمدؐ کا

آواز لگا دے گا کیا دور مدینہ ہے


منظر ہاشمی

No comments:

Post a Comment