جس کے نیزے پہ ہے یہ سر میرا
اس کے آنکھوں میں دیکھ ڈر میرا
پیاس پانی کو لگ رہی ہو گی
آگ کا جسم دیکھ کر میرا
ہم غریبوں کا یہ اثاثہ ہے
ایک دستار اور یہ سر میرا
نقش پا تک نہیں بنے اس کے
جب کہ صحرا میں ہے یہ گھر میرا
جب سے ٹھکرا دیا تِرے غم نے
دل یہ پھرتا ہے در بہ در میرا
نا خدا ڈوبنے سے کیا بچتا
لے کے ڈوبا تھا مجھ کو ڈر میرا
مے کدہ بن گئیں تِری آنکھیں
اب تو آنکھوں سے جام بھر میرا
عاقب جاوید
No comments:
Post a Comment