عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اللہ رے جلووں کا اثر کیسا لگے گا
اے کعبۂ دیں! تیرا نگر کیسا لگے گا
بتلا تو سہی راہ گزر کیسا لگے گا
طیبہ کے مسافر کا سفر کیسا لگے گا
دیکھیں تو سہی ریت کی دیوار اٹھا کر
آشفتہ مزاجوں کا ہنر کیسا لگے گا
دستار جنوں کی جو بندھے قیس کے ہاتھوں
"میں کیسا لگوں گا، میرا سر کیسا لگے گا"
گُل بُوٹے جو میں وقت کے آنچل پہ سجا دوں
الفاظ و معانی کا ہنر کیسا لگے گا
تجھ میں تو نفیس اب بھی ہیں ظلمات کے سائے
کھل جائے اگر بابِ ہنر کیسا لگے گا
محمد نفیس تقی
No comments:
Post a Comment