خواب میرے تو ہو چکے تاراج
دل سے اٹھتا ہے پھر دھواں کیوں آج
میں غمِ زندگی میں کھویا تھا
خیر گزری کہ مل گئے تم آج
گردشِ وقت! خوش ہی ہیں ہم لوگ
پوچھتی کیا ہے زخمِ دل کا مزاج
دل کی حالت ہے دیدنی اب تو
چشمِ معصوم کر رہی ہے علاج
خیر یا رب! ہو آشیانے کی
فصلِ گُل ہو گئی ہے شعلہ مزاج
صبا جائسی
کبیر احمد
No comments:
Post a Comment