Friday, 6 December 2024

خواب میرے تو ہو چکے تاراج

 خواب میرے تو ہو چکے تاراج

دل سے اٹھتا ہے پھر دھواں کیوں آج

میں غمِ زندگی میں کھویا تھا

خیر گزری کہ مل گئے تم آج

گردشِ وقت! خوش ہی ہیں ہم لوگ

پوچھتی کیا ہے زخمِ دل کا مزاج

دل کی حالت ہے دیدنی اب تو

چشمِ معصوم کر رہی ہے علاج

خیر یا رب! ہو آشیانے کی

فصلِ گُل ہو گئی ہے شعلہ مزاج


صبا جائسی

کبیر احمد

No comments:

Post a Comment