Monday, 9 December 2024

میرے بہتے اشکوں میں ذائقہ نہیں ہو گا

 میرے بہتے اشکوں میں ذائقہ نہیں ہو گا

جب تلک تلاطم میں معجزہ نہیں ہو گا

سب پرند شاخوں سے جاں بچا کے اڑتے ہیں

وہ جو مر گیا شاید وہ اڑا نہیں ہو گا

آسمان والے خود پھر تمہیں گرا دیں گے

گر تمہارے شانوں پر حوصلہ نہیں ہو گا

بس گزرنے والے کا اتنا دکھ تو ہے مجھ کو

اب کبھی کہیں اس سے رابطہ نہیں ہو گا

روشنی، ہوا، جادو سب پرانے قصے ہیں

ہاں تمہاری آنکھوں سے کچھ سوا نہیں ہو گا

میں تِری امانت ہوں، تُو میری امانت ہے

یہ جو وقت ہے ساجد یہ سدا نہیں ہو گا


علی ساجد

No comments:

Post a Comment