عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بڑی عجیب فضا بزم لا مکاں کی تھی
کہ فصل ساجد و مسجود دو کماں کی تھی
چراغِ عرش بریں فرش پر ہوا ضو بار
ملی زمیں کو وہ رفعت جو آسماں کی تھی
سماتے رنگِ جہاں کیا کہ چشمِ دل میں مری
شبیہِ روضۂ سرکارﷺ دو جہاں کی تھی
درِ رسولﷺ پہ پہنچے تو یہ ہوا محسوس
فضول کی تھی اگر خواہش جناں کی تھی
سوادِ جہل کو تاراج کر دیا جس نے
وہ موج، علم کے اس بحرِ بیکراں کی تھی
کھل اٹھے پھول درودﷺ و سلام کے عابد
شروع میں نے ابھی ان کی داستاں کی تھی
ابرار عابد
ابرار حسین عابدی
No comments:
Post a Comment