Thursday, 5 December 2024

تنہائی بھی رقصاں ہے کہیں خالی مکاں میں

 تنہائی بھی رقصاں ہے کہیں خالی مکاں میں

لے جاؤں شبِ ہجر! تجھے آج کہاں میں؟

چلنا ہے اگر عشق کی راہوں میں تو سُن لو

یہ خاک اُڑاتا ہے بہت قریۂ جاں میں

دونوں کے تیقّن میں فقط فرق ہے اتنا

تُو میرا یقیں، تیرے لیے ایک گُماں میں

تُو لاکھ چُھپائے گا زمانے کی نظر سے

اشعار میں ہو جاؤں گی ہر طور عیاں میں

انمول نگینہ تھی میں انگُشت کا اس کی

اور آج اسے لگتی ہوں اک کوہِ گراں میں

چاہت میں شب و روز سُلگتی ہوں میں ایمن

لے جاؤں کہاں تیری یہ یادوں کا دُھواں میں


ایمن جنید

No comments:

Post a Comment