Thursday, 5 December 2024

ہوش کا دامن چھوٹ رہا ہے

 ہوش کا دامن چھُوٹ رہا ہے

سانس کا رشتہ ٹُوٹ رہا ہے

آج غموں کی شاخوں پر بھی

درد شگوفہ پھُوٹ رہا ہے

بیوہ ماں کا پیارا بچہ

سڑک کا پتھر کُوٹ رہا ہے

وصل کا مجھ کو جھانسہ دے کر

غم کی دولت لُوٹ رہا ہے

رات کی کوکھ سے دیکھو بربط

نیا سویرا پھُوٹ رہا ہے


بربط تونسوی

No comments:

Post a Comment