Thursday, 5 December 2024

خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے

 خدا سے بھی کب کوئی فرقت کٹی ہے

شب ہجر شب سے بھی پہلے بنی ہے

میں اک خواب ہوں تیرا دیکھا ہوا ہوں

تُو اک نیند ہے مجھ میں سوئی پڑی ہے

ہوس تو نہیں ہے مگر یہ تھی سچ ہے

مجھے تجھ بدن کی تمنا رہی ہے

مجھے اس سے آزاد کر دوسری لا

یہ زنجیر پیروں میں کم بولتی ہے

میں اپنے گُناہوں پہ نادم نہیں ہوں

یہ توبہ تو تیری محبت میں کی ہے


نعیم سرمد

No comments:

Post a Comment