ہر کسی در پہ کہاں سجدہ روا رکھتے ہیں
ہم مؤحد ہیں، فقط ایک خدا رکھتے ہیں
وہ کڑی دھوپ میں رحمت کی گھٹا رکھتے ہیں
سر پہ ماں باپ کی جو لوگ دعا رکھتے ہیں
داغ دامن پر نہیں نقشِ وفا رکھتے ہیں
ہم محبانِ وطن اُجلی قبا رکھتے ہیں
زخم جو تُو نے دیا دل میں سجا رکھتے ہیں
لذتِ کرب کے ناخن سے ہرا رکھتے ہیں
تم تو پھر اپنے ہو، اپنوں سے عداوت کیسی
ہم تو دشمن پہ پہ دروازہ کھلا رکھتے ہیں
جگمگا اٹھتا ہے تاریک مقدر ان کا
خون اپنا جو چراغوں میں بھرا رکھتے ہیں
محمد نفیس تقی
No comments:
Post a Comment