دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا
کچھ عجب رنگ ہے ساقی تِرے میخانے کا
روشنی برق فلک لے کے دکھانے کو چلی
رنگ دیکھا نہ گیا میرے سِیہ خانے کا
یاد آئیں کسی کافر کی گلابی آنکھیں
رنگ دیکھا جو چھلکتے ہوئے پیمانے کا
وہ ہوا خاک یہ جل جل کے گھلی جاتی ہے
شمع نے چھین لیا سوز بھی پروانے کا
صفحۂ دہر پہ وہ سوختہ دل ہوں صفدر
پر پروانہ ورق ہے مِرے افسانے کا
صفدر مرزا پوری
No comments:
Post a Comment