دیوار کھڑی ہو گی کہیں خار ملیں گے
منزل کے سبھی راستے دشوار ملیں گے
انسان کو جو اپنا خریدار بنا لیں
اب ایسے کھلونے سر بازار ملیں گے
طوفاں کے تھپیڑے ہمیں گم کر نہیں سکتے
شرمائے گا مجھ سے میرے حالات کا سورج
جب سایہ فگن راہ میں اشجار ملیں گے
فنکارِ غزل مٹ نہیں سکتا کبھی آفاقؔ
ہر دور میں غالب کے طرفدار ملیں گے
زاہد آفاق
No comments:
Post a Comment