ہم تِرے ہر راز سے محرم رہے
خوش رہے، گو مبتلائے غم رہے
جب تک اس باغِ جہاں میں ہم رہے
مبتلائے آفتِ پیہم رہے
ہم بنے ہیں تختۂ مشقِ ستم
فصلِ گل میں بھی رہا خوفِ خزاں
ہم بہر حالت اسیرِ غم رہے
کون سی بسملؔ میں ایسی بات تھی
مدتوں اس موت پر ماتم رہے
بسمل دہلوی
No comments:
Post a Comment