ماہتابی پر مِرے مہ رو کو لانا چاہیے
روئے گل پر چادرِ شبنم اڑھانا چاہیے
میرے گھر میں مہرِ عالمتاب شب کو سو گیا
بختِ خوابیدہ اب اپنے جگانا چاہیے
اپنی چوٹی سے سزا دے ہم گنہگاروں کو تُو
اس قدر نامِ خدا نادان ہے وہ نازنیں
محفلوں میں خلوتی باتیں سکھانا چاہیے
کل کی باتیں یاد آئیں گی جو وہ آج آۓ گا
ماہ رو اخترؔ سے اب بھی منہ چھپانا چاہیے
واجد علی شاہ اختر
No comments:
Post a Comment