Saturday, 12 November 2016

لوگ جائیں یا تیرا پیچھا کریں

لوگ جائیں یا تیرا پیچھا کریں
ہر قدم پر سوچتے ہیں کیا کریں
یا ہماری تلخ باتوں کو سہار
یا بتا دے کس سے ہم جھگڑا کریں
ڈھونڈتے تو ہم بھی ہیں راہِ فرار
سوچتے تو ہم بھی ہیں اب کیا کریں
ایک مدت ہو گئی روئے ہوئے
یار! مجلس ہی کوئی برپا کریں
اپنی مرضی سے گزاریں زندگی
دن میں سوئیں رات کو جاگا کریں
چھوڑنے کو چھوڑ دیں دنیا مگر
اتنے سارے دوستوں کا کیا کریں
شہر کو شورِ قیامت چاہیۓ
یار یہ دو چار چڑیاں کیا کریں
آپ کو آخر یہ حق کس نے دیا
آپ اہلِ دل کو کیوں رسوا کریں
آپ نے تو پھر بہایا خونِ خلق
ہم اگر غصے میں آئیں کیا کریں
شاخ سے کیوں توڑ لیں تازہ گلاب
کیوں کسی تتلی کا حق مارا کریں
تم مکمل بات پر خاموش ہو
لوگ تو پورا میرا جملہ کریں
بس نہیں چلتا زمانے پر اگر
بال ہیں سر پر انہیں نوچا کریں
یہ سمندر تو اگل دیتا ہے لاش
قصد کرنا ہے تو صحرا کا کریں
قیس مل جائے تو پوچھیں مرشدا
عشق کرنا چھوڑ دیں ہم یا کریں

عباس تابش

No comments:

Post a Comment