دوست دشمن سے ہو گئے ہیں مجھے
جو نہیں میں وہ سوچتے ہیں مجھے
زندگی نے بہت ستایا ہے
زندگی سے بہت گلے ہیں مجھے
کل پرستان میں رہا شب بھر
یاد آ نے لگا ہے پھر بچپن
آج میٹھے میں گلگلے ہیں مجھے
ہونٹ خوشبو بکھیرتے ہیں مِرے
لوگ پھولوں میں تولتے ہیں مجھے
ؔنیست و نابود کر رہے ہیں سوز
خاک کے ذرے اژدھے ہیں مجھے
احمد سوز
No comments:
Post a Comment