Sunday, 13 November 2016

دوست دشمن سے ہو گئے ہیں مجھے

دوست دشمن سے ہو گئے ہیں مجھے
جو نہیں میں وہ سوچتے ہیں مجھے
زندگی نے بہت ستایا ہے
زندگی سے بہت گلے ہیں مجھے
کل پرستان میں رہا شب بھر
لگ رہا تھا کہ پر لگے ہیں مجھے
یاد آ نے لگا ہے پھر بچپن
آج میٹھے میں گلگلے ہیں مجھے
ہونٹ خوشبو بکھیرتے ہیں مِرے 
لوگ پھولوں میں تولتے ہیں مجھے 
ؔنیست و نابود کر رہے ہیں سوز
خاک کے ذرے اژدھے ہیں مجھے

احمد سوز

No comments:

Post a Comment