Sunday, 13 November 2016

جس کو اک پھول سے بھی پیار نہیں

 جس کو اک پھول سے بھی پیار نہیں

زندہ رہنے کا سزاوار نہیں

وقت کے ساتھ میں کیونکر نہ چلوں 

میرے بس میں مِری رفتار نہیں

میری تدبیر ہے رزاق میری

کچھ بھی تقدیر سے درکار نہیں

موت کی وجہ بتا دے کوئی

مجھ کو جینے پہ تو اصرار نہیں

کس نے خورشید کو محبوس کیا

دور تک صبح کے آثار نہیں

جھانکتا رہتا ہوں مستقبل میں 

دھند میں کچھ بھی نمودار نہیں

وہ بھی تو مجھ سا ہے آدم زادہ 

میں تو دشمن سے بھی بیزار نہیں

اس کے اعمال ہیں شاہد کہ ندیمؔ

صرف کافر ہے، گنہ گار نہ


احمد ندیم قاسمی

No comments:

Post a Comment