عشق بار دگر ہوا ہی نہیں
دل لگایا تھا، دل لگا ہی نہیں
ایک سے لوگ، ایک سی باتیں
گھر بدلنے کا فائدہ ہی نہیں
ہم جہاں بھی گئے، پلٹ آئے
ڈھونڈ لاتے وہیں سے دل لیکن
پھر وہ میلہ کہیں لگا ہی نہیں
اس طرح ٹوکتا ہوں اوروں کو
جیسے میں جھوٹ بولتا ہی نہیں
ورنہ سقراط مر گیا ہوتا
اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں
لیاقت علی عاصم
No comments:
Post a Comment