Saturday, 12 November 2016

عشق بار دگر ہوا ہی نہیں

عشق بار دگر ہوا ہی نہیں
دل لگایا تھا، دل لگا ہی نہیں
ایک سے لوگ، ایک سی باتیں 
گھر بدلنے کا فائدہ ہی نہیں
ہم جہاں بھی گئے، پلٹ آئے 
کوئی تیری طرح ملا ہی نہیں
ڈھونڈ لاتے وہیں سے دل لیکن 
پھر وہ میلہ کہیں لگا ہی نہیں
اس طرح ٹوکتا ہوں اوروں کو 
جیسے میں جھوٹ بولتا ہی نہیں
ورنہ سقراط مر گیا ہوتا 
اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں 

لیاقت علی عاصم

No comments:

Post a Comment