Saturday, 12 November 2016

بہت نازک طبیعت ہو گئی ہے

بہت نازک طبیعت ہو گئی ہے
کسی سے کیا محبت ہو گئی ہے
نہیں ہوتی کہیں صَرفِ تماشا
نظر تیری امانت ہو گئی ہے
کہاں اب سلسلے دار و رسن کے
محبت بھی ندامت ہو گئی ہے
غمِ دوراں کی تلخی بھی جنوں میں
تِرے رخ کی ملاحت ہو گئی ہے
خبر کر دو اسیرانِ فلک کو
مِری دنیا بھی جنت ہو گئی ہے

قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment