Saturday, 12 November 2016

دن پریشاں ہے رات بھاری ہے

دن پریشاں ہے، رات بھاری ہے
زندگی ہے کہ پھر بھی پیاری ہے
دل کی دھڑکن کا اعتبار نہیں
ورنہ، آواز تو تمہاری ہے
اس کے حسنِ ستم کا کیا کہنا
لوگ سمجھے خطا ہماری ہے
بے نیازی کو اپنی خو نہ بنا
یہ ادا بھی کسی کو پیاری ہے
اپنے لب ہی نہیں سیے میں نے
آپ کی زلف بھی سنواری ہے
کتنی شمعیں بجھا کے اے قابلؔ
دل میں اک روشنی اتاری ہے

قابل اجمیری

No comments:

Post a Comment