دن پریشاں ہے، رات بھاری ہے
زندگی ہے کہ پھر بھی پیاری ہے
دل کی دھڑکن کا اعتبار نہیں
ورنہ، آواز تو تمہاری ہے
اس کے حسنِ ستم کا کیا کہنا
بے نیازی کو اپنی خو نہ بنا
یہ ادا بھی کسی کو پیاری ہے
اپنے لب ہی نہیں سیے میں نے
آپ کی زلف بھی سنواری ہے
کتنی شمعیں بجھا کے اے قابلؔ
دل میں اک روشنی اتاری ہے
قابل اجمیری
No comments:
Post a Comment