Monday, 1 November 2021

سلیقہ اتنا تو اے شوق خوش کلام آئے

 سلیقہ اتنا تو اے شوق خوش کلام آئے

انہیں کی بات ہو لیکن نہ ان کا نام آئے

خرد بھی گوش بر آواز وقت تھی لیکن

پیام جتنے بھی آئے جنوں کے نام آئے

نہ چل سکا کوئی میری نگاہِ شوق کے ساتھ

تمہارے جلوے بھی آئے تو چند گام آئے

نہ جانے حسنِ حقیقت کی جلوہ گاہ سے کیوں

فسانے جتنے بھی آئے وہ ناتمام آئے

کسی نے صبح سنواری کسی نے شام اپنی

مِری نظر کے اجالے سبھوں کے کام آئے


اعزاز افضل

No comments:

Post a Comment