Monday, 1 November 2021

جو کارواں میں ہے شامل نہ رہگزار میں ہے

 جو کارواں میں ہے شامل نہ رہگزار میں ہے

وہ شخص میری تمناؤں کے دیار میں ہے

سحر شناس اندھیرے کہ شب گزیدہ سحر

نہ وہ نگاہ میں اپنی، نہ یہ شمار میں ہے

یہ کیا خلش ہے کہ لو دے رہی ہے جذبوں کو

نہ جانے کون سا شعلہ میرے شرار میں ہے

بسی ہے سوکھے گلابوں کی بات سانسوں میں

کوئی خیال کسی یاد کے حصار میں ہے

رچی ہوئی ہے فضاؤں میں کس کے خون کی بو

یہ کیسا جشن بہاراں مِرے دیار میں ہے

نہ جانے کون سے جھونکے سے جل بجھوں عظمی

مِرا وجود ہواؤں کے کارزار میں ہے


خالدہ عظمی

No comments:

Post a Comment