دل کی راہیں روشن کرتے رہتے ہیں
کس کے گھنگھرو چھن چھن کرتے رہتے ہیں
دنیا جس کی کھوج میں پاگل پھرتی ہے
ہم تو اس کے درشن کرتے رہتے ہیں
اندر کی بے رنگی شاید چُھپ جائے
باہر رنگ و روغن کرتے رہتے ہیں
ان سے پوچھو آنے والی رُت کا حال
جو پت جھڑ کو ساون کرتے رہتے ہیں
ان کے دل میں گھر کر لینا مشکل ہے
چٹانوں میں روزن کرتے رہتے ہیں
چُپ رہتے ہیں جن میں کچھ بھی ہوتا ہے
خالی ڈبے کھن کھن کرتے رہتے ہیں
ندیم فاضلی
No comments:
Post a Comment