بنا کے عشق و حوادث کو زندگی میں نے
سکوں میں جان نہ تھی جان ڈال دی میں نے
محبت آج دو عالم پہ چھا گئی ہوتی
کیا ہے ضبط کبھی آپ نے کبھی میں نے
غرور حسن کی صف کا ہے عجز شوق بھی اب
مٹا دیا ہر اک احساس کمتری میں نے
بصد خلوص مِرے ہاتھ چومتے ہیں امام
کئے ہیں طے وہ مقامات عاشقی میں نے
بقا بھی جوم اٹھی موت کو بھی وجد آیا
ذرا جو چھیڑ دیا ساز زندگی میں نے
مالِ غم پہ تو آنکھوں کو بھیگ جانا تھا
بجبر ہونٹوں پہ لائی مگر ہنسی میں نے
عدم کی راہوں میں تھے میرے ہمسفر مانی
حیات میں جنہیں پایا ہے اجنبی میں نے
مانی ناگپوری
No comments:
Post a Comment