Monday, 1 November 2021

صحرا کی آنکھ میں تو گلابوں کا درد ہے

 صحرا کی آنکھ میں تو گلابوں کا درد ہے

لیکن ہماری آنکھ میں خوابوں کا درد ہے

گرچہ ہے آشیاں کے جھلسنے پہ آنکھ نم

لیکن حقیقتوں میں کتابوں کا درد ہے

پوچھا جو میں نے قیس سے وحشت کا کچھ علاج

کہنے لگا؛ ہمیں تو جوابوں کا درد ہے

روئے وہ ریگزار کی حالت پہ فاتحہ

اور میری آنکھ میں بھی چنابوں کا درد ہے


فاتحہ چوہدری

No comments:

Post a Comment