صحرا کی آنکھ میں تو گلابوں کا درد ہے
لیکن ہماری آنکھ میں خوابوں کا درد ہے
گرچہ ہے آشیاں کے جھلسنے پہ آنکھ نم
لیکن حقیقتوں میں کتابوں کا درد ہے
پوچھا جو میں نے قیس سے وحشت کا کچھ علاج
کہنے لگا؛ ہمیں تو جوابوں کا درد ہے
روئے وہ ریگزار کی حالت پہ فاتحہ
اور میری آنکھ میں بھی چنابوں کا درد ہے
فاتحہ چوہدری
No comments:
Post a Comment