مجھے اس بات کا شکوہ نہیں ہے
کہ جو میرا تھا، اب میرا نہیں ہے
میں سچ سے روبرو ہو جاؤں کیسے
مِرے کمرے میں آئینہ نہیں ہے
غریبی میں اٹھائے لاش خود کی
وہ جیتا ہے مگر زندہ نہیں ہے
مکاں گونجا جو اس کے بولنے سے
وہ تب سمجھا کہ وہ تنہا نہیں ہے
اثر میں ہوں تمہارے یہ تو سچ ہے
مگر اتنا گماں اچھا نہیں ہے
ریتو کوشک
No comments:
Post a Comment