Saturday, 4 May 2024

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

 دل نے وحشت گلی گلی کر لی

اب گلہ کیا، بہت خوشی کر لی

یار! دل تو بلا کا تھا عیاش

اس نے کس طرح خود کشی کر لی

نہیں آئیں گے اپنے بس میں ہم

ہم نے کوشش رہی سہی کر لی

اب تو مجھ کو پسند آ جاؤ

میں نے خود میں بہت کمی کر لی

یہ جو حالت ہے اپنی، حالتِ زار

ہم نے خود اپنے آپ ہی کر لی

اب کریں کس کی بات ہم آخر

ہم نے تو اپنی بات بھی کر لی

قافلہ کب چلے گا خوابوں کا

ہم نے اک اور نیند بھی کر لی

اس کو یکسر بھلا دیا پھر سے

ایک بات اور کی ہوئی کر لی

کیا خدا اس سے دل لگی کرتا

ہم نے تو اس سے بات بھی کر لی


جون ایلیا

No comments:

Post a Comment