Tuesday 16 July 2024

میں آنکھ سے پیاسا ہوں میری آس ہے عباس

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


میں آنکھ سے پیاسا ہوں، میری آس ہے عباسؑ

ہم تشنہ مزاجوں کی فقط پیاس ہے عباسؑ

وہ ایسا جرّی، ایسا جرّی، ایسا جرّی ہے

تلوار لرزتی ہے کہ میقاس ہے عباسؑ

سب کٹ چکے تو پھر میرے آقاؐ یہ پکارے

اے قافلے والو! کہیں عباسؑ ہے عباسؑ

اُس جیسا کوئی ڈھونڈ کے لاؤ گے کہاں سے؟

اِس عام سے دُنیا کے لیے خاص ہے عباسؑ

حیدرؓ کی طرح ہے تیرا اظہارِ تکلّم

شبیرؑ کے جیسا تیرا احساس ہے عباسؑ

کہتا ہے مجھے آج بھی روتا ہوا عابد

پانی میں ابھی خوں کی وہی باس ہے عباسؑ


عابد خورشید

No comments:

Post a Comment