Thursday 5 September 2024

ہر زمانے میں برابر یہ سوال اٹھتا رہا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہر زمانے میں برابر یہ سوال اٹھتا رہا

کربلا کے واقعہ میں ہاتھ کس کس کا رہا

مصلحت گاہوں میں کچھ زربفت کے پردے رہے

وقت بھی کچھ سازشوں کے جال پھیلاتا رہا

پھر اچانک ایک دن خطرے کی گھنٹی بج گئی

فلسفہ صُلح حسنؑ کا وقت سمجھاتا رہا

غاصبان وقت کے چہروں سے نقاب اُتری جہاں

وہ مسلماں جن سے خود اسلام شرماتا رہا

حق اسی میدان میں آ کر ہوا ہے سرخرُو

تخت اسی میداں میں آ کر ٹھوکریں کھاتا رہا


اوج یعقوبی

No comments:

Post a Comment