عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہر زمانے میں برابر یہ سوال اٹھتا رہا
کربلا کے واقعہ میں ہاتھ کس کس کا رہا
مصلحت گاہوں میں کچھ زربفت کے پردے رہے
وقت بھی کچھ سازشوں کے جال پھیلاتا رہا
پھر اچانک ایک دن خطرے کی گھنٹی بج گئی
فلسفہ صُلح حسنؑ کا وقت سمجھاتا رہا
غاصبان وقت کے چہروں سے نقاب اُتری جہاں
وہ مسلماں جن سے خود اسلام شرماتا رہا
حق اسی میدان میں آ کر ہوا ہے سرخرُو
تخت اسی میداں میں آ کر ٹھوکریں کھاتا رہا
اوج یعقوبی
No comments:
Post a Comment