زندگی اتنا سبق کافی ہے
اب تو دل کی بے بسی پر اکثر
بے کراں آسماں کو تکتے ہیں
دوست ہو چاہے یا کوئی دشمن
مسکرا کر سبھی سے ملتے ہیں
بے وفائی پہ کسی کی دل کو
کوئی حیرت بھی نہیں ہوتی ہے
حالِ دل اب کسی سے کہنے کی
کوئی چاہت بھی نہیں ہوتی ہے
ہم گلہ اب کسی سے کرتے نہیں
زندگی اتنا سبق کافی ہے
نوشین راؤ
No comments:
Post a Comment