طنزیہ کلام
اپنے رہبر کو جو دیکھا تو خیال آیا ہے
کس بُلندی پہ یہاں اب کے زوال آیا ہے
کیسے ٹُوٹا ہے تیرے گرد انا کا پہرہ
آج لہجے میں تیرے کیسا ملال آیا ہے
لوٹ آیا ہے، بہت خوب، پہ ڈھلتے سُورج
اپنا سب رُوپ تُو غیروں پہ اُچھال آیا ہے
اس کی آنکھیں ہیں کہ ہیں جام چھلکنے والے
جو بھی مے خوار اُٹھا، ہو کے نہال آیا ہے
میں گِرا ہوں تو قدم اُس کے بھی لرزیدہ ہیں
میں ہوں مفتوح تو دُشمن بھی نڈھال آیا ہے
کس نے دربار میں حق گوئی کی جرأت کی ہے
کہ رُخِ شاہِ معظم پہ جلال آیا ہے
اسلم شاہد
No comments:
Post a Comment