Friday 4 October 2024

جوتی بھی روئی تھی پہنا تھا ذرا جوتی کو

 زعفرانی کلام


جوتی بھی روئی تھی پہنا تھا ذرا جُوتی کو

ہیوی پاؤں میں پھنسایا تھا ذرا جوتی کو

گند کُتے کا پُتر ڈال گیا جوتی پر

اور پالش ہی کرایا تھا ذرا جوتی کو

پہلے سے چھوٹی لگی اور بھی اب وہ عورت

لمبی ہیلوں کی اتارا تھا ذرا جوتی کو

اس کو تو کہنے لگے سب کہ یہ گُجراتی ہے

اور مذاقاً ہی چُرایا تھا ذرا جوتی کو

ساتھ بچوں کے تو بیگم نے پٹائی کر دی

بس یہ جعفر نے پھڑایا تھا ذرا جوتی کو


جعفر بشیر

No comments:

Post a Comment