طنزیہ کلام
بچے میرے عہد کے
ڈھونڈتے ہیں روٹیاں جا بجا ادھر ادھر
بچے میرے عہد کے
کوڑے کے ڈھیر پر
بچے ہیں نا سمجھ ہیں بن مانگے ہی دیا کرو
ماؤں کے ہیں لاڈلے کچھ رحم تو کیا کرو
آنکھوں میں ہیں سوال پر لب پر کوئی گلہ نہیں
اے وقت کے حاکموں
افسوس تو کیا کرو
بھرتے ہیں رات جھولیاں جگنو سے تتلیوں سے
دن نکلے تو دھر آتے ہیں خوابوں کے
پیڑ پر
ہے ضروری کوئی ان کو اب حوصلہ تو دے
ہے ضروری جینے کا کوئی سلسلہ تو دے
پھیلی ہوئی ہے چار سو خوشبو بارود کی
دم گھٹنے سے مر رہے ہیں
بچے میرے عہد کے
ہر سمت ایک خوف ہے جا بجا پھیلا ہوا
ماؤں کے آنچل سے بچوں کا دل بہلہ ہوا
آنکھوں میں ہیں سوال پر لب پر گلہ نہیں
تھک ہار کے سو جاتے ہیں
بچے میرے عہد کے
یہ آنے والے وقت کے ہیں روشن ستارے
چُومے جبین جن کی یہ آسمان کے تارے
لائیں گے انقلاب یہ بچے ہمارے
کوئی پنسل کاپی ہی رکھ دو
بچے میرے عہد کے
روبینہ ناز بینا
No comments:
Post a Comment